اردوادب
اصناف ادب کی ابتداء و ارتقاء
غزل
غزل عربی زبان کا لفظ ہے دسویں صدی میں فارسی شاعر رودکی نے قصیدے کے تشبیب کا حصہ الگ کرکے اسے غزل کا نام دیا اردو غزل کی ابتداء 1670 میں دکن سے ہوئی اس کے بعد لفظ فارسی سے اردو تک کا سفر اس نے امیر خسرو کے عہد میں کیا لفظ غزل کا مطلب اپنے محبوب سے گفتگو کرنا
نظم
اردو میں نظم کی صنف انیسویں صدی کی آخری دہائیوں کے دوران میں انگریزوں کے اثر سے پیدا ہوئی
اردو نظم کی ابتدائی مثالیں قلی قطب شاہ کے دیوان میں ملتے ہیں اس کے بعد نظیر اکبر آبادی وہ پہلے شاعر ہے جس نے نظم کو اپنے خیالات و تجربات کی ترسیل کا ذریعہ بنایا ۔انسویں صدی کی ساتویں دہائی میں نظم کے روایتی معنی و مفہوم نے کروٹ بدلی نتیجے میں نئی نظم کا جنم ہوا نئی نظم کا تصور آزاد نے قائم کیا ان کی نظم ٫٫شب قدر،،اس سلسلے کی پہلی نظم تھی
قصیدہ
قصیدہ عربی کا صنف سخن ہے اور یہ عرب سے ہی پیدا ہوئی ہے۔سب سے پہلے حضرت حسان بن ثابت انصاری اور کعب بن زبیر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں قصیدہ لکھا عربوں کا ایران فتح کرنے کے بعد قصیدہ ایران پہنچا اور خوب ترقی کی ۔اسی طرح جب مسلمان فاتحین ہندوستان آئے تو اس صنف کو اپنے ساتھ لائے۔اردو میں قصیدہ لکھنے والے میر حسن،کلیم ،قائم چاندپوری،قلی قطب شاہ،مومن غالب اور ملا وجہی ہیں لیکن جو پزیرائی سودا کو قصیدے ملی وہ کسی کو نہیں ملی۔
مثنوی
فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں مثنوی ایک اہم سخن ہے مثنوی کی ابتداء نویں صدی ہجری کے وسط سے لیکر گیارویں صدی ہجری کے اوائل تک لکھی گئی۔اس دور کے صوفیاء اوربزگان دین نے دین کی اشاعت وتبلیغ کی غرض سے مثنویاں تحریر کیئں۔
مرثیہ
مرثیہ عربی سے فارسی اور فارسی سے اردو میں آئی۔اردو میں مرثیہ کی ابتداء دکن سے ہوئی۔دکن میں شاہی اور قطب شاہی سلطنتوں کے بانی امامیہ مرثیہ کے پیرو کار تھے۔اردو میں پہلا مرثیہ گو دکنی شاعر ملا وجہی تھا۔لکنھئومیں میر انیس ودبیر نے مرثیہ کو اعلیٰ مقام عطا کیا مرثیہ کا زیادہ استعمال واقعہ کربلا کو بیان کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔
Post a Comment
0 Comments