اردو میں تحقیق کی باضابطہ ابتدا ء حافظ محمود شیرانی سے  ہوتی ہے۔ وہ پہلے  محقق ہیں جنہوں نے  تحقیق کے  اصول پائیدار بنیادوں پر قائم کیے  اور جدید مغربی اصولوں کو رواج دیا۔انہوں نے  حوالے  درج کرنے  میں ذمہ داری سے  کام لیا اور مختلف مأٔخذ اور ذرائع سے  اخذ ہونے  والی معلومات پر جرح و تعدیل اور احتساب کی صحت مند روایت قائم کی۔ساتھ ہی منطقی اصولوں پر مبنی استدلال اور مغالطوں سے  گریز تحقیق کار کے  لیے ضروری ٹھہرایا۔

“پنجاب میں اردو”،  “تنقید آب حیات”، “تنقید شعرالعجم”  اور ” پرتھوی راج رسوا” جیسی کتابوں کے  علاوہ بیشمار مقالات میں ان کی تحقیقی ژرف نگاہی اور بصیرت کی اعلیٰ ترین مثالیں موجود ہیں۔ داخلی اور خارجی شہادتوں کی یکساں اہمیت دینے  والے  اس اہم محقق کو بجاطور پر تحقیق و تدوین کو معلم اول شمار کرکے  شائع کئے۔

آزادی سے  پہلے  اردو کی اس تحقیقی روایت کو درجہ بالا بزرگوں کے  علاوہ  بعض دیگر علمائے  ادب و تحقیق نے  بھی تقویت پہنچائی اور اپنے  تحقیقی کا رناموں سے  اس کی روایت کو مستحکم کیا۔محی الدین قادری زور، مولوی محمد شفیع،  برج موہن دتاتر کیفی،  شیخ چاند حسن،  حامد حسن قادری،  مولانا امتیاز علی عرشی،  شیخ محمد اکرام،  نصیرالدین ہاشمی،  مالک رام اور مسعود حسین خان رضوی ادیب وغیرہ چند ایسے  ہی نام ہیں جنہوں نے  اپنے  اپنے  دائرہ کار میں تحقیق کی ذمہ داری نبھاتے  ہوئے  زبان  وادب کے  بے  شمار مخفی گوشوں کے  بے  نقاب کیا اور اردو تحقیق کی  ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔