قواعد حروف واؤ

قواعدِ حرف واؤ ، چہار اقسام۔ اور ایک سوال
چند ایک روز قبل میں اس گروپ میں اپنی ایک پوسٹ کر ذریعے اردو علمِ صرف مستند اصول کے مطابق واؤ کی چار اقسام کا ذکر کیا۔ جن کا اجمالی بیان کچھ یوں ہے:
۱۔ واؤ معروف جیسے: جُون، خُون، خُوب،چُوم، اُون ، وغیرہ میں،
۲۔ واؤ مجہول جیسے کہ سونا ، سُونا، چُونا، چور، زور، مور وغیرہ میں،
۳۔ واؤ لین جیسے کہ قَول، طَور، اَور، غَور وغیرہ۔ میں،
۴۔ واؤ معدولہ جیسے کہ خواہش، خواب، خوار، خواں وغیرہ میں
استعمال ہوتی ہے۔
اس پوسٹ کے جواب میں ایک صاحب کچھ یوں گویا ہوئے:
سوائے ”خواتین“ کے۔ کیونکہ کچھ چیزوں پر گرامر کا بھی زور نہیں چلتا،
بات حسبِ موقع اور باعثِ مزاح تھی، لیکن بات مزح پر ہی ختم نہیں، کہ اگر غور کیا جائے تو لفظ خواتین کی طرز کے کئی ایک اور الفاظ بھی ہیں، جیسے حواس، خواص، فواحش، ہوا، ہُوا، حوا، فواد، جواد، بناوٹ، جوان، حیوان، ہاون (ہاون دستہ)، اکیاون، باون، ساون، وغیرہ۔
کیا کوئی صاحب بتا سکتے ہیں یہ واؤ کی کونسی قسم ہے جو ان الفاظ میں استعمال ہوتی ہے؟
اگر آپ کو اس سوال کا جواب معلوم نہیں تو اس پوٹ کو شیئر کریں،۔

قواعدِ حرف واؤ اور چہار اقسام
اردو علمِ صرف اور بالخصوص علمِ ہجا کے مستند اصول کے مطابق واؤ کی درج ذیل چار اقسام ہیں:
واؤ معروف ایسے واؤ کو کہتے ہے جہاں واؤ سے پہلے والے حرف پر پیش (ضمہ) ہو اور واؤ کو خُوب کھینچ کر پڑھا جاتا ہے۔جیسے: جُون، خُون، خُوب،چُوم، اُون ، نُور، حضُور، جُھوم، اُون ، شعُور، ضرُور، غرُور وغیرہ۔
واؤ مجہول ایسے واؤ کو کہتے ہے جہاں واؤ کو کھینچ کر نہیں پڑھا جاتا ہے بھلے سے اس سے پہلے والے حرف پر پیش (ضمہ) ہی کیوں نہ ہو۔ جیسے: سونا ، سُونا، چُونا، چور ، زور، مور، رونا، دھونا وغیرہ۔
واؤ لین: حرُوفِ لین دراصل دو ہیں، واؤ اور ی۔ ان دونوں حرُوف سے پہلے زَبر آتا ہے، واؤ لین ایسے واؤ کو کہتے ہے جس سے پہلے والے حرف پر زبر ہو ۔واؤ لین کی آواز نرم اور چھوٹی ہوتی ہے جسے جلدی سے ادا کرتے ہیں، جیسے:قَول، طَور، اَور، غَور وغیرہ۔
واؤ معدولہ: یہ واؤ کی ایسی قسم ہے جو کہ الفاظ جیسے کہ خواہش، خواب، خوار، خواں، خواہ مَخواہ، درخواست، خدا نخواستہ وغیرہ میں استعمال ہوتی ہے، اس واؤ کے بعد میں الف آتا ہے۔ ان الفاظ کے تلفظ میں واؤ کو ساکت رکھا جائے گا۔ اس لئے مندرجہ بالا حروف کو لکھا تو ایسے ہی جائے گا لیکن پڑھا کچھ یوں جائےگا:خاہش، خاب، خار، دستر خاں، خاہ مَخاہ، درخاست، خدا ناخاستہ


Post a Comment

0 Comments