اردوادب
ہائے ہوز (ہ)، ہائے ملفوظ اور ہائے مخلوط (ھ)
ہائے مختفی یا ہائے ہوز (ہ)عموماً الفاظ جیسے، آہ، راہ، بگاہ، سپاہ، سایہ، توبہ، تجربہ، حوصلہ وغیرہ، کے آخر میں آتی ہے۔ہائے مختفی کی آواز ہمیشہ اپنی یعنی ہ کی نہیں ہوتی ،بلکہ اکثر زبر کی اور کبھی اپنی ہوتی ہے، جیسے بہانہ ، افسانہ ، راستہ وغیرہ ۔ جبکہ ہائے ملفوظ حرفِ سالم کی صور ت میں ہےجس کی آواز پوری ظاہر ہوتی ہے۔ جیسے جہاں ، وہاں ، ہمیشہ، ہاتھ وغیرہ۔
ہائے مخلوط یا دو چشمی ہا (ھ) یہ حروفِ تہجی کے بعض حروف کے ساتھ مخلوط (مدغم) ہوکرایک مختلف آواز پیدا کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔ مثلاً، بھائی، پھول، تھالی، ٹھوکر، دھوبی، اُدھر، جھانسہ، کھال وغیرہ۔اگر ہائے ملفوظ کی جگہ ہائے مخلوط املا کر دیا جائے تو لفظ کی معنویت بدل سکتی ہے، مثلاً پہل کو پھل، بہائی کو بھائی، گہر کو گھر، کہا کو کھا لکھنے سے بالکل مختلف المعنی الفاظ وجود میں آجائیں گے۔ اس لئے مندجہ ذیل الفاظ کو ہمیشہ دو چشمی ہا (ھ) سے لکھنا چاہیے:
داڑھی چودھری کڑھائی دھوکا ننھا کدھر اِدھر چولھا دولھا دلھن کھانا ڈھول چھلنی کمھار جھولی ٹھوکر تھالی پھول گھاٹ کولھو
اصولاً تمہارا، تمہیں، اُنہیں، اُنہوں، جنہیں، جنہوں کو بھی دو چشمی ھ سے لکھنا چاہیے، جیسے، تمھیں، تمھارا، اُنھیں، انھہوں، جنھیں، جنھوں، لیکن، ان الفاظ کو ہائے ملفوظ (ہ) سے لکھنے کا چلن عام ہو گیا ہے۔ اس لئے ان کو غلط العام کے طور پر قبول کر لینا چاہیے۔ لیکن درج ذیل الفاظ کو ہمیشہ ہائے ملفوظ (ہ) سے ہی لکھنا چاہیے:
بہت ۔ ہاتھ دہی اُنہی وہیں وہی یہی یہیں نہیں کہیں بہن پہلے کہاں جہاں وہاں یہاں دیہاتی بار ٹہنی پہل چہرہ بہرہ مہرہ دوپہر پہننا پہنانا پہچان پہچاننا گہرا پہر
ہندی الفاظ کے آخر میں ہائے مختفی (ہ)نہیں ہوتی اس لئے اُن کو اُردو میں لکھتے وقت آخر میں الف لکھنا چاہیے۔
درست: دھوکا کلیجا پیسا دھیلا مہینا پہیا باڑا کُرتا
غلط :دھوکہ کلیجہ پیسہ دھیلہ مہینہ پہیہ باڑہ کُرتہ
Post a Comment
0 Comments