نثر کی قسمیں اور اوصاف نثر


معنی کے اعتبار سے نثر کی قسمیں:
معنی کے اعتبار سے نثر کی دو قسمیں ہیں۔
(1) دقیق
(2) سلیس
پھر ان میں سے ہر ایک کی دو قسمیں ہیں۔

(1) سلیس سادہ:
ایسی عام فہم تحریر جو سہل انداز، آسان الفاظ، روز مرہ کے محاورات اور سمجھ میں آنے والے استعارات و تشبیہات تک محدود ہو۔ مثلا: منزل پر نظر رکھنے والے راستے کی دشواریوں سے تھک ہار کر نہیں بیٹھتے، بلکہ مسلسل اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔
(2) سلیس رنگین:
ایسی نثر جو سہل اور عام فہم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے دامن میں رنگینی اور دلکشی لئے ہوئے ہو۔ جیسے: "دنیا کا دل ربا حسن دیکھ کر آنکھیں خیرہ رہ جاتی ہیں اور آدمی خواہشات و آرزوؤں کے دام فریب میں پھنس جاتا ہے۔ "
(3) دقیق سادہ:
ایسی نثر جو عام فہم بھی نہ ہو اور اس میں بہت زیادہ مشکل استعارات و تشبیہات بھی نہ ہوں۔ جیسے: "دارالحکومت کے لئے عوام کے مسائل کا حل گویا ایک امر محال ہے ؛ جس نے اذہانِ انسانی کو تشویش میں ڈال رکھا ہے۔ "
(4) دقیق رنگین:
وہ نثر جس کے معنی آسانی سے سمجھ میں نہ آئیں اور اس میں دقیق الفاظ، مشکل تعبیرات اور بعید از فہم تشبیہات و استعارات کا خوب استعمال ہو۔ جیسے طوطی شکستان بلمس اظفار فیض آثار، محب عظمطم۔ صدیق عشمشم۔ طوطی شکر ستان شیریں زبانی۔

اوصاف نثر
ہر نثر میں چار طرح کے اوصاف ہوتے ہیں:
(1) عالمانہ
(2)عارفانہ
(3)شاعرانہ
(4) منشیانہ

عالمانہ:
الفاظ و معانی کے اعتبار سے تحریر بہت زیادہ دقیق نہ ہو، علمی باتیں ہوں، ضرورت کے بقدر دلائل کی تخریج ہو، تحقیق لغت اور استعارات و کنایات سے مالا مال ہو۔
عارفانہ:
ایسی تحریر جو فکر کی بلندی، ذہن کی سرفراقی، تصورات کی رفعت، تخیلات کی پاکیزگی، کائنات کے اسرارو رموز اور عالم کے کشف و حقائق پر مشتمل ہو۔ جیسے: اہل تصوف اور اولیاء اللہ کی تحریریں۔
شاعرانہ:
ایسی نثر جس کے الفاظ میں ترکیبیں، بندشیں، سب شاعرانہ اور رنگین ہوں اور تشبیہات و استعارات کا خزانہ ہو، جو معنی کے لحاظ سے بھی شاعرانہ ذوق کی عکاس ہو۔
منشیانہ:
جو نثر روز مرہ کے محاورات سے مزین، جس کے الفاظ سادگی و سلاست پر مشتمل اور جو انشا پرداز کے تجربات و مشاہدات سے آراستہ ہو۔

Post a Comment

0 Comments