تذکرہ گلشنِ بے خار کے جواب میں نصراللہ خویشگی نے گلشنِ ہمیشہ بہار لکھا۔۔ادھر نظیر اکبرآبادی کے شاگرد بھی استاد کے تذکرہ سے ناخوش تھے چنانچہ نظیرؔ کے شاگرد قطب الدین باطن نے گلشنِ بے خزاں 1875۶ میں لکھ ڈالا۔۔۔صفحہ 22


زبان کے لیے ریختہ غالباً پہلی مرتبہ شہنشاہ اکبر کے عہد میں مستعمل ہوا۔۔۔صفحہ 40


ہندوستان میں لفظ اردو سب سے پہلے شہنشاہ بابر نے اپنی تزک میں استعمال کیا تھا۔۔۔۔


ڈاکٹر مسعود حسین خان کے بموجب شاہجہاں کے عہد میں پنڈت چندر بھان برہمن(وفات 1652) نے پہلی اردو غزل لکھی۔(مقدمہ تاریخ زبان اردو صفحہ 125)


💊 نصیرالدین ہاشمی کی اہم ترین تالیف دکن میں اردو 1923 میں شائع ہوئی صفحہ 60


حافظ محمود شیرانی کی مشہور کتاب پنجاب میں اردو 1928 میں شائع ہوئی صفحہ 64 


💊 ہندوستان کے سمندروں میں مسلمانوں کا پہلا بیڑہ حضرت عمرؓ کی خلافت کے زمانے میں 636 میں آیا صفحہ 69 


💊 اعجازالحق قدوسی کے بموجب عبدالحکیم عطا ٹھٹھوی سندھ میں اردو کا پہلا شاعر ہے۔۔یہ شاہجہاں کے عہد 1047 میں پیدا ہوا۔۔اور محمد شاہ کے عہد میں 1138ھ یا 1140ھ کو وفات پائی۔۔۔صفحہ 72 


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ بحوالہ


💊 ولی دو مرتبہ دہلی آئے تھے پہلی مرتبہ 1700 میں دوسری مرتبہ 1720 میں اِس مرتبہ اُن کا دیوان ساتھ تھا اور غزلوں نے بہت مقبولیت حاصل کی۔۔صفحہ 85 


💊 بقول ڈاکٹر سید عبداللہ خان آرزو نے ہندوستانی زبان کی لسانی تحریک کی بنیاد رکھی۔۔


💊 ایرانی اور ہندوستانی زبانوں کی اصولی وحدت کی انکشاف سب سے پہلے خان آرزو نے کیا۔۔۔صفحہ 87 


💊 معرکہ انیسؔ و دبیر ڈاکٹر نیر مسعود کی تالیف ہے۔۔۔۔صفحہ 131


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ اودھ پنچ کی مقبولیت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ اب تک اسے اردو کا پہلا مزاحیہ اخبار سمجھا جاتا رہا حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ اودھ پنچ سے 21 برس پیشتر رام پور سے ہفت روزہ مذاق کا جنوری ۶1855 میں اجرا ہوچکا۔


اودھ پنچ کی مقبولیت کا ایک اور ثبوت اس کے نام سے فائدہ اٹھانے والے نقال اخباروں کی کثیر تعداد ہے۔چنانچہ اس کی اشاعت کے اگلے برس یعنی ۶1878 میں مولوی فتح الدین نے لاہور سے پنجاب پنچ نکالا جسے بالعموم پنجاب کا پہلا مزاحیہ اخبار قرار دیا جاتا ہے۔انیسویں صدی کے اختتام تک ہندوستان میں مزاحیہ اخبارات کی تعداد پچاس سے اوپر تک پہنچ چکی تھی۔مدراس پنچ ،انڈین پنچ (لکھنو) بنگال پنچ (کلکتہ) دہلی پنچ باوا آدم پنچ (بنارس) راجپوتانہ پنچ (اجمیر) میرٹھ پنچ ،سرپنچ (سید پور ضلع غازی پور) قیصر پنچ (بدایوں) ہریانہ پنچ (جھجر) کرناٹک پنچ (مدراس) دکن پنچ (مدراس) کٹرا پنچ (الہ آباد) فتح گڑھ پنچ ،برار پنچ (کولہاپور) گجرات پنچ ،فیروز پور پنچ ،سرپنچ (میرٹھ) دکن پنچ (حیدرآباد دکن) صفحہ 673


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔ڈاکٹر سلیم اختر


🔰 میر تقی میر کا تذکرہ نکات الشعراء سب سے پہلا تذکرہ تسلیم کیا جاتا ہے جس میں 102 اردو شعراء کا تذکرہ ہے 


🔰 تذکرۂ ریختہ گویاں میں 98 شاعر شامل ہیں لیکن 125 ایسے بھی ہیں جن کا ذکر میر نے نہیں کیا 


🔰 مخزن نکات میں 118 شعراء کا ذکر ہے 


🔰 مجموعہ نغز میں 696 شاعروں کے حالات ہیں جب کہ عیار الشعرا تک یہ تعداد 851 تک پہنچ جاتی ہے 


🔰 شیفتہ کے تذکرے گلشنِ بے خار میں 644 شعراء کا حال ہے 


صفحہ 167


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ ڈاکٹر سلیم اختر


ڈاکٹریٹ کے لیے تحریر کردہ تحقیقی مقالہ نفسیاتی تنقید میں تازہ دستیاب شواہد کی روشنی میں یہ ثابت کیا تھا کہ اردو کا پہلا نفسیاتی نقاد امراؤ جان ادا والے مرزا ہادی رسوا اور اُن کے وہ تنقیدی مراسلات تھے جو گزشتہ صدی کی پہلی دہائی میں ماہنامہ معیار (لکھنؤ) کے لیے لکھے گئے تھے۔صفحہ 563


🌱تھیوری کا جنم ۶1966 میں جان ہاپکنز یونیورسٹی میں ہوا۔صفحہ 567


*فيض پر کُتب*


🌱 مطالعہ فیض کے ماخذات۔۔ڈاکٹر طاہر تونسوی 


🌱فیض فہمی۰لاہور ۶2011 سید تقی عابدی 


🌱 فیض حیات اور تخلیقات۰کراچی ۶2007۔ لُد میلاد سیلویا


🌱 فیض احمد کی شاعری۔۔مرتب۔۔اشتیاق احمد 


🌱 فیض کے مغربی حوالے۔۔اشفاق حسین 


🌱مطالعہ فیض: امریکہ و کینیڈا میں۔۔اشفاق حسین 


🌱 شیشوں کا مسیحا۔۔اشفاق حسین 


🌱 فیض کی شاعری میں رنگ کی اہمیت۔۔ڈاکٹر شاہین مفتی 


🌱 فیض کا عمرانی مطالعہ۔۔ڈاکٹر صُغرا صدف۔۔


*فیض کے شاعری کے مجموعے*


نقش فریادی۔(لاہور ۶1941)


دستِ صبا۔۔(لاہور ۶1952)


زندان نامہ۔۔(لاہور ۶1956)


دستِ تہِ سنگ۔۔(لاہور ۶1956)


سرِ وادیٔ سینا۔۔(لاہور ۶1971)


شامِ شہر یاراں۔۔(لاہور 1978)


مرے دل مرے مسافر۔۔(لاہور ۶1981)


غبارِ ایام۔۔(لاہور ۶1987)


نسخہ ہائے وفا۔۔کلیات(لاہور ۶1987) صفحہ 572




🌱 احمد فرازؔ کی پہلی نظم کا عنوان انتباہ تھا 


🌱 فرازؔ کا سب سے پہلا شعر 


جب کہ سب کے واسطے لائے ہیں کپڑے سیل کے 


لائے ہیں میرے لیے قیدی کا کمبل جیل سے 


🌱 پہلی غزل۔۔


رک جائیے کہ رات بڑی مختصر سی ہے 


سن لیجئے کہ بات بڑی مختصر سی ہے ۔۔صفحہ 573


🌱 ترقی پسند ادب کی تحریک پر ۶1953 میں پابندی عائد کی گئی تھی۔صفحہ 581


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔ڈاکٹر سلیم اختر


💊ملاوجہی قطب شاہی دربار سے وابستہ رہے اور چار بادشاہوں یعنی ابراہیم قطب شاہ،محمد قلی قطب شاہ،محمد قطب شاہ اور عبداللہ قطب شاہ کے درباروں سے متعلق رہا۔صفحہ 140


💊 پھول بن(ابنِ نشاطی ۶1655) طوطی نامہ اور سیف الملوک و بدیع الجمال(غواصی ۶1640اور 1616۶ علی الترتیب) بہرام و گل اندام(طبعی 1081ھ) رضوان شاہ(فائز 1094ھ) علی نامہ اور گلشنِ عشق(نصرتی 1074ھ اور 1068ھ علی الترتیب) احسن القصہ یوسف زلیخا(سید میراں ہاشمی ۶ 1687) من لگن(قاضی محمود بحری ۶1705) 


💊گارساں دتاسی نے پروفیسر ثریا حسین کے بموجب دیوانِ ولی ۶1833 میں شاہی مطبع پیرس سے شائع کیا۔بڑے سائز کے 144 صفحات تھے اور ہر صفحہ کی 28 سطریں تھیں۔ 


💊 ہندوستان میں بمبئی سے ۶1872 میں دیوانِ ولی شائع ہوا۔ 


💊 احسن مارہروی نے کلیاتِ ولی مرتب کی جسے ۶1927 میں انجمن ترقی اردو نے شائع کیا۔ 


💊 نورالحسن ہاشمی نے تحقیقی مقدمہ کے ساتھ کلیاتِ ولی(دہلی ۶1945) مرتب کی جس میں غزلوں کی تعداد 456،رباعیات 26، قصائد 6، مثنویاں 2، قطعات 6، مثلث 1، فرد 90، مستزاد 9، مخمس 8، اور ترجیع بند 2۔ صفحہ 153 


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ


☘️حفیظ جالندھری نے ترقی پسندوں کی پہلی کانفرنس کی صدارت کی اور اِس موقع پر منظوم خطبۂ صدارت پڑھا جو نقوش میں طبع ہوا تھا۔اِس کانفرنس میں پطرس اور تاثیر بھی شریک تھے۔صفحہ 494


☘️احمد ندیم قاسمی زود نویس تھے۔کالموں،دیباچوں،فلیپوں اور اداریوں کے علاوہ شاعری کے 12،افسانوں کے 20،تنقید کے 5،شخصیات پر 2،طنزومزاح پر ایک کتاب ہے۔صفحہ 504


☘️منٹو کی پاکستان سے محبت بھی قابلِ توجہ ہے۔جب بھارت نے پاکستان کا پانی بندکردیا تو منٹو نے یزید لکھا۔ اسی طرح کشمیر کے حوالے سے اُس نے ٹیٹوال کا کتا اور آخری سلیوٹ لکھے جبکہ پھندے اور سرکنڈوں کے پیچھے کو اب جدید افسانہ کی اولین مثال قرار دیا جارہا ہے۔


☘️منٹو کے افسانوں کا اولین مجموعہ آتش پارے ۶1936 میں طبع ہوا۔جبکہ سیاہ حاشیے ۶1947 کے فسادات کے بارے میں افسانچے ہیں۔


☘️خالد اشرف کے مقالہ منٹو کی تخلیقات کی تعداد اور صحتِ متن کے بموجب منٹو کے افسانوں کی 223،ڈراموں کی تعداد 65،خاکوں کی تعداد 24 بنتی ہے۔


☘️منٹو نے احمد ندیم قاسمی کو جو خطوط لکھے وہ منٹو کے خطوط کے نام سے چھپ چکے ہیں۔صفحہ 524


☘️احمد ندیم قاسمی کے مقبول افسانوی مجموعے ہیں۔کپاس کا پھول،برگِ حنا،گھر سے گھر تک۔


☘️غلام عباس کے انتقال کے بعد ان کے 32 منتخب افسانوی پر مشتمل مجموعہ زندگی نقاب چہرے ۶2007 کراچی میں طبع ہوا۔


☘️ لگان اور کاجل مصور مشرق عبدالرحمٰن چغتائی کے افسانوی مجموعے ہیں۔صفحہ 526


رقصِ ناتمام اور بیکار دن بیکار راتیں عزیز احمد کے افسانوں کے مشہور مجموعے ہیں۔


☘️آصف فرخی جدید طرزِ احساس کے حامل افسانہ نگار،مترجم اور نقاد ہیں۔ آتش فشاں پر کھلے گلاب کے بعد شہرِ ماجرا کراچی کے المناک حالات پر لکھے گئے افسانوں پر مبنی ہے۔ میں شاخ سے کیوں ٹوٹا تازہ افسانوی مجموعہ ہے۔


☘️تیز ہوا کا شور یونس جاوید کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ آوازے میں ایک زندہ عورت ہوں ربا سچیا ربِ قدیر یونس جاوید کے تخلیقی سفر کے اہم سنگِ میل ہیں۔صفحہ 527


☘️ آندھی میں صدا اور بے آب سمندر مرزا ریاض کے افسانوں کے مجموعے ہیں۔


☘️بدلتا ہے رنگ آسمان، شہر ناپرساں، اور تل برابر آسمان آغا سہیل شریف کے افسانوی مجموعے ہیں۔


☘️ سیاہ آنکھ میں تصویر مستنصر حسین تارڑ کے افسانوی مجموعے کا نام ہے۔


☘️ چند روز اور، بوچھاڑ، اور ٹھنڈا میٹھا پانی خدیجہ مستور کے مقبول افسانوی مجموعے ہیں۔


☘️ریت کی دیوار سائرہ ہاشمی کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ زندگی کی بند گلیدوسرا جبکہ درد کی رت اور سائے کی دھوپ ناول ہیں۔صفحہ 528


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔۔ڈاکٹر سلیم اختر


السّلام علیکُم 


🌸 ڈاکٹر طاہر تونسوی نے طنزومزاح(تاریخ،تنقید،انتخاب) کی صورت میں اردو ادب میں طنزومزاح کے شاہپاروں کے جامع انتخاب کے ساتھ طنزومزاح کے بارے میں تحقیقی اور تنقیدی مقالات کے انتخاب سے ایک ضخیم کتاب مرتب کردی اردو ادب میں طنزومزاح جیسی آؤٹ آف دیٹ کتابوں سے قاری کو بے نیاز کردیتی ہے۔


🌸 اسی برس ڈاکٹر طاہر تونسوی نے ہم سفر بگولوں کا کی صورت میں مجھ ناہنجار کی سوانح عمری قلمبند کی۔ صفحہ 702


🌸 اکادمی ادبیات پاکستان نے تین تنقیدی کتابیں شائع کی ہیں۔ ۶1983 میں کل پاکستان اہل قلم کانفرنس میں پیش کردہ مقالات کا مجموعہ ادبی زاویے پاکستانی زبانوں کے ادب پر مقالات ادبی رجحانات اور خالد اطہر کی کتاب آزادی کے بعد سندھی ادب کا ارتقاء 


شاعری میں اس سال ان شعراء کے مجموعے شائع ہوئے:


سلیم احمد:چراغ نیم شب انتقال کے بعد طبع ہونے والی غزلیات 


ضیا جالندھری: خواب سراب تیسرا مجموعہ کلام مگر مختصر 


ابنِ انشاء:دل وحشی عمر کی نقدی ختم کرنے والے شاعر کی آخری پونجی 


حمایت علی شاعر:ہارون کی آوازگہری رمزیت کی حامل نظموں کا مجموعہ 


خاطر غزنوی:خواب در خواب خوشحال معاشرے کے لیے دیکھے گئے خواب 


ساقی فاروقی:بہرام کی واپسی جس میں سات سمندر شور مچاتے ہیں 


انیسؔ ناگی:روشنیاں معاشرے کی تیرگی کو منعکس کرنے والی روشنیاں 


جاوید شاہین:محراب میں آنکھیں: سپنے دیکھنے والی آنکھوں کی رعایت سے!


اصغرؔ ندیم سید:جنگل کے اس پار جنگل معاشرے کے جنگل میں انسانوں کا جنگل 


ڈاکٹر وزیر آغا:گھاس پر تتلیاں درحقیقت گھاس پ ٹڈیاں ہیں۔صفحہ 703


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔۔ڈاکٹر سلیم اختر


السّلام علیکُم 


کرشن چندر: ایک گدھے کی سرگزشت،گدھے کی واپسی مزاحیہ افسانے احمد ندیم قاسمی(کیسر کیاری) منٹو(تلخ ترش شیریں) کنہیا لال کپور(سنگ و خشت،نوک نشتر) فکر تونسوی( تیر نیم کش،بدنام کتاب) اے حمید (داستان غریب حمزہ) ابراہیم جلیس( پبلک سیفٹی ریزر) صفحہ 678


مشفق خواجہ کے کالموں کا انتخاب مظفر علی سید نے خامہ بگوش کے قلم سے کے نام سے کیا جبکہ انتقال کے بعد سخن ہائے گفتنی ،گفتنی نا گفتنی،سخن ہائے گسترانہ،سن تو سہی، اور خامہ بگوشیاں شائع ہوئے۔


کرنل محمد خاں(بجنگ آمد،بسلامت روی) مشکور حسین یاد(دشنام کے آئینے،ستارے چہچہاتے ہیں،اپنی صورت آپ) صفحہ 680


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔۔ڈاکٹر سلیم اختر


السّلام علیکُم 


🥇ڈاکٹر عبادت بریلوی۔۔۔شاعری کیا ہے 


🥇ڈاکٹر سید معین الرحمٰن۔۔۔تحقیق و تلاش 


🥇حسن عسکری۔۔۔جھلکیاں:تخلیقی عمل اور اسلوب (مرتبہ محمد سہیل عمر)


🥇عزیز حامد مدنی۔۔۔جدید اردو شاعری 


🥇ڈاکٹر اجمل نیازی۔۔فوق الکشمیر 


🥇جبکہ گوپی چند نارنگ نے ذخیرۂ اشپرنگر (برلن) سے امیر خسرو کا ہندوی کلام حاصل کرکے مسبوط مقدمہ کے ساتھ مرتب کیا ہے۔


🥇 عبدالمغنی اقبال اور عالمی ادب اور اقبال کا نظام فن۔


🥇ثاقب رزمی اقبال کی انقلابیت


🥇۶1990 میں عطاء الحق قاسمی کا سفرنامہ شوق آوارگی اور کالموں کے دو مجموعے شرگوشیاں اور تجاہل کالمانہ نے مقبول سند حاصل کی۔


🥇آغا سہیل افق تابہ افق


🥇رفیق ڈوگر اور نیل بہتا رہا


🥇شوکت علی اجنبی دیس میں یہ سفرنامے قابل توجہ ہیں۔


🥇منیر احمد شیخ کی متفرق تحریروں پر مبنی حرف بیاں۔


🥇۶1990 کی آخری کتاب افسر ساجد کے تنقیدی مضامین کا پہلا مجموعہ ترسیل مصنف کی تنقیدی حس کا آئینہ دار ہے۔صفحہ 710


اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔۔ڈاکٹر سلیم اختر 


نوٹ:کتاب مکمّل۔۔۔۔